9th Class Poems اردو ترجمہ


9th Class Poems

Daffodils   by William Wordsworth


The poem “Daffodils” is written by the romantic poet William Wordsworth. One day he was walking alone. Cool breeze was blowing. Greenery spread as far as could be seen. He saw countless blooming daffodils along the lake side. They were dancing in cool breeze. The waves of the lake were also dancing with joy. But the beauty and dance of daffodils had surpassed the waves in joy. The poet was overjoyed to see that beautiful sight. That beautiful sight was preserved in his memory. Often when he was alone on the bed in sad mood, the same sight came into his thoughts. He felt that he was with daffodils. His heart was filled with happiness.


نظم " ڈیفڈلز" رومانوی شاعر ولیم ورڈز ورتھ نے لکھی ہے۔ ایک دن وہ تنہا چل رہا تھا۔ ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ جہاں تک دیکھا جاسکتا سبزہ پھیلا ہوا تھا۔ اس نے جھیل کے اطراف میں لاتعداد کھلتے  ہوئے ڈیفڈلز دیکھے۔ وہ ٹھنڈی ہوا میں ناچ رہے تھے۔ جھیل کی لہریں بھی خوشی سے ناچ رہی تھیں۔ لیکن ڈیفڈلز کی خوبصورتی اور رقص نے لہروں کو خوشی کے اظہار میں پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ اس خوبصورت نظارے کو دیکھ کر شاعر بہت خوش ہوا۔ وہ خوبصورت نظارہ ان کی یاد میں محفوظ ہو گیا۔ اکثر جب وہ اداس موڈ میں بستر پر تنہا ہوتا تو وہی نظارہ اس کے خیالوں میں آجاتا تھا۔ اسے لگتا تھاکہ وہ ڈیفڈلز کے ساتھ ہے۔ اس کا دل خوشی سے بھرجاتا تھا۔
Stopping By Wood on a Snowy Evening

   by Robert Frost


This poem is written by a famous American poet Robert Frost. The poet stops in woods to have a look at natural beauty. It is evening. The cold wind is blowing. The snowflakes are falling. He says that he knows the owner of the woods. He lives in the village and cannot see the poet staying in the woods. He tells that his little horse considers it strange to stay between the woods and the frozen lake as there is no farmhouse nearby. The poet feels attraction towards woods but his responsibilities pull him out of woods. The poet cannot stop in lovely, dark and deep woods. He has many things to do before he may take rest. He is to cover a distance of miles before he goes to sleep. Therefore he continues his journey.

یہ نظم مشہور امریکی شاعر رابرٹ فراسٹ نے لکھی ہے۔ شاعر قدرتی خوبصورتی کو دیکھنے کے لئے جنگل میں رک جاتا ہے۔ شام ہو چکی ہے۔ سرد ہوا چل رہی ہے۔ برف کے گالے گر رہے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ جنگل کے مالک کو جانتا ہے۔ وہ گاؤں میں رہتا ہے اور شاعر کو جنگل میں رکتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا ہے۔ وہ بتاتا ہے کہ اس کا چھوٹا گھوڑا جنگل اور جمی ہوئی جھیل کے درمیان رکناعجیب سمجھتا ہے کیونکہ قریب کوئی فارم ہاؤس نہیں ہے۔ شاعر جنگل کی طرف کشش محسوس کرتا ہے لیکن اس کی ذمہ داریوں نے اسے جنگل سے نکال لیتی ہیں۔ شاعراس  خوبصورت ، تاریک اور گہرے جنگل میں نہیں رک سکتا۔ اس کے پاس آرام کرنے سے پہلے بہت سے کام کرنے ہیں۔ اسے سونے سے پہلے میلوں فاصلہ طے کرنا ہے۔ لہذا وہ اپنا سفر جاری رکھتاہے۔



Muhammad Awais (M.A English P.U, M.Ed)
) 0345-4521350

0 $type={blogger}:

Post a Comment