1st Year Explanation Poem No. 15: He Came to Know of Himself اردو ترجمہ



   Explanation with Reference to context
پوری نظم کے لیےایک تشریح             

Poem No. 15: He came to know of himself
وہ اپنے آپ کو پہچاننے آیا
Reference:
These lines have been taken from the poem “He Came To Know Of Himself” written by “Sachal Sarmast”
یہ سطریں "سچل سر مست" کی تحریر کردہ نظم " وہ اپنے آپ کو پہچاننے آیا " سے لی گئی ہیں۔

context:
This poem expresses the need of self-realization that leads to God’s love. God has blessed humans with His love. A person forgets everything when he loves God. He even becomes Mansur in His love and gets ready to be sold as a slave.
یہ نظم خود شناسی کی ضرورت کا اظہار کرتی ہے جو خدا کی محبت کی طرف لے جاتی  ہے۔ خدا نے انسانوں کو اپنی محبت سے نوازا ہے۔ انسان جب خدا سے محبت کرتا ہے تو وہ سب کچھ بھول جاتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ اپنی محبت میں منصور بن جاتا ہے اور غلام کی حیثیت سے فروخت ہونے کو تیار ہوجاتا ہے۔

Explanation:
پوری نظم کے لیےایک تشریح
In these lines the poet says that Man has been alighted from the heaven so that he may know himself because knowing himself means to know Allah. When man loves God deeply he knows himself and sees Him in every object. He understands the purpose of his creation. The purpose of his life becomes to love God and to spread His love and glory to other. He actually is born to pour love on earth. He knows nothing except God’s love. He even becomes Mansur who sacrificed himself in the way of God. He does not care for his life. The poet thinks that a person's stay on earth is temporary. So we should love Allah to know ourselves to be closer to Allah.
ان سطور میں شاعر کہتا ہے کہ انسان کو آسمان سے بھیجا گیا ہے تاکہ وہ اپنے آپ کو جان سکے کیونکہ خود کو جاننے کا مطلب اللہ کو جاننا ہے۔ جب انسان خدا سے گہری محبت کرتا ہے تو وہ اپنے آپ کو جان لیتا ہے اور اسے ہر شے میں دیکھتا ہے۔ وہ اپنی تخلیق کے مقصد کو سمجھ لیتا ہے۔ اس کی زندگی کا مقصد خدا سے محبت کرنا اور اس کی محبت اور عظمت کو دوسروں  تک پھیلانا ہے۔ وہ دراصل زمین پر محبت پھیلانے کے لئے پیدا ہوا ہے۔ وہ خدا کی محبت کے سوا کچھ نہیں جانتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ منصور بن جاتا ہے جس نے خود کو خدا کی راہ میں قربان کردیا۔وہ اپنی جان کی پرواہ نہیں  کرتا ہے۔ شاعر سوچتا ہے کہ انسان کا زمین پر قیام عارضی ہے۔ لہذا ہمیں اللہ سے محبت کرنی چاہئے تاکہ اپنے آپ کو اللہ کے قریب تر جانیں۔


1 $type={blogger}:

Sir I can't find 2nd year notes

Post a Comment