Explanation with Reference to context
پوری
نظم کے لیےایک تشریح
Poem No. 12: ruba’iyatرباعیات
|
|
Reference:
|
|
These lines have been taken from the poem “Rub’iyat” written by
“Allama Muhammad Iqbal”
|
|
یہ سطریں "علامہ
محمد اقبال" کی تحریر کردہ نظم "رباعیات" سے لی گئی ہیں۔
|
|
|
|
context:
|
|
The poet criticises this materialistic age in which man lacks faith. The poet
believes that men with faith are like masters and men without faith are like
slaves.
|
|
شاعر اس مادہ پرست دور پر تنقید کرتا ہے جس میں انسان میں یقین کی کمی ہے۔ شاعر کا خیال
ہے کہ ایمان رکھنے والے انسان مالک کی طرح ہوتے ہیں اور ایمان کے بغیر انسان غلام کی طرح ہوتے ہیں۔
|
|
|
|
Explanation:
|
پوری نظم کے لیےایک
تشریح
|
In these lines the poet is of the view that man in the modern age
lacks faith and passion. Only true faith in God can elevate their
personality. The poet believes that we need faith like of Abraham (علیہ السلام). He also believes that the Muslims harmony depends upon the
true faith in Islam. The modern European soul is empty of true faith. They
should not look towards faithless Europe to attain dignity and honour. The blood
running in the veins of Muslims has thinned and has lost its warmth. Their
soul is without real feelings. As a result of all this the Islamic unity has
broken.
|
|
ان سطروں میں شاعر کا نظریہ ہے کہ جدید دور میں انسان کے
پاس ایمان اور جذبہ کی کمی ہے۔ صرف خدا پر سچا ایمان ہی ان کی شخصیت کو بلند
کرسکتا ہے۔ شاعر کا خیال ہے کہ ہمیں ابراہیم (علیہ السلام) جیسے ایمان کی ضرورت
ہے۔ اس کا یہ بھی ماننا ہے کہ مسلمانوں میں ہم آہنگی کا انحصار اسلام کے حقیقی
عقیدے پر ہے۔ جدید یورپی روح حقیقی عقیدہ سے خالی ہے۔ انہیں عظمت اور عزت کے
حصول کے لئے بے عقیدہ یورپ کی طرف نہیں دیکھنا چاہئے۔ مسلمانوں کی رگوں میں بہتا
ہوا خون پتلا ہوگیا ہے اور اپنی حرارت کھو چکا ہے۔ ان کی روح حقیقی احساسات کے
بغیر ہے۔ اس سب کے نتیجے میں اسلامی اتحاد ٹوٹ گیا ہے۔
|
0 $type={blogger}:
Post a Comment