1st Year Explanation Poem No. 13: A Tale of Two Cities اردو ترجمہ



  Explanation with Reference to context
پوری نظم کے لیےایک تشریح             

Poem No. 13: a tale of two cities
دو شہروں کی کہانی
Reference:
These lines have been taken from the poem “A Tale of Two Cities” written by “John Peter”.
یہ سطریں "جان پیٹر" کی تحریر کردہ نظم " دو شہروں کی کہانی " سے لی گئی ہیں۔

context:
In this poem the poet described how the people of the two cities of Japan, Hiroshima and Nagasaki passed through the cruelest period of their lives when atomic bombs destroyed the glory of their culture and civilization. But they rose to height once again from the ashes.
اس نظم میں شاعر نے یہ بیان کیا ہے کہ جاپان کے دو شہروں ، ہیروشیما اور ناگاساکی کے لوگ اپنی زندگی کے بدترین دور سے گزرے جب ایٹم بموں نے ان کی ثقافت اور تہذیب کی شان کو ختم کردیا۔ لیکن وہ راکھ سے ایک بار پھر عروج پر آگئے۔

Explanation:
پوری نظم کے لیےایک تشریح
In these lines the poet has tried to make us realize that a single action taken in fury can destroy the whole world. The people of the two cities of Japan, Nagasaki and Hiroshima suffered a lot when the atomic bomb was fallen on them. Huge buildings collapsed in a moment. The life in all areas suddenly came to an end. The people of Japan suffered all the pains and agony patiently and boldly, and did not lose their hearts. They, with their great will and determination again not only rebuilt their cities but also made their country the biggest economic power of the world.
ان سطور میں  شاعر نے ہمیں یہ احساس دلانے کی کوشش کی ہے کہ غصے میں ایک بھی قدم پوری دنیا کو تباہ کرسکتا ہے۔ جاپان کے دو شہروں ناگاساکی اور ہیروشیما کے لوگوں کو اس وقت بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جب ان پر ایٹم بم گر ا۔ ایک لمحہ میں بڑی بڑی عمارتیں گر گئیں۔ تمام  علاقوں میں زندگی اچانک ختم ہوگئی۔ جاپان کے لوگوں نے صبر اور دلیری کے ساتھ تمام تر تکلیفیں اور تکلیفیں برداشت کیں اور ان کا دل نہیں چھوڑا۔ انہوں نے ، اپنی عزم اور عزم کے ساتھ ایک بار پھر نہ صرف اپنے شہروں کی تعمیر نو کی بلکہ اپنے ملک کو بھی دنیا کی سب سے بڑی معاشی طاقت بنا دیا۔


0 $type={blogger}:

Post a Comment