Explanation with Reference to context
پوری
نظم کے لیےایک تشریح
Poem No. 5: In the street of fruit
stall
پھل فروشوں کی گلی میں
|
|
Reference:
|
|
These lines have been taken from the poem “In the Street of Fruit
Stalls” written by “Jan Stallworthy”.
|
|
یہ سطریں "جان
سٹال وردی" کی تحریر کردہ نظم " پھل فروشوں کی گلی میں " سے لی
گئی ہیں۔
|
|
|
|
context:
|
|
The threatening of war, terrorism, diseases and poverty is very
much present in the mind of the poet. So he has depicted shabby picture of life.
But all the miseries of life are failed to keep away man from enjoying his
happiness.
|
|
جنگ کا خوف ،
دہشت گردی ، بیماریوں اور غربت شاعر کے ذہن میں موجود ہے۔ چنانچہ اس نے زندگی کی
خستہ حال تصویر پیش کی ہے۔ لیکن زندگی کی ساری پریشانیاں انسان کو خوشی سے لطف
اندوز ہونے سے دور رکھنے میں ناکام ہو گئی ہے۔
|
|
|
|
Explanation:
|
پوری نظم کے
لیےایک تشریح
|
In these lines the poet says that the street is full of stalls of
various fruits like melon, guava, and mandarin. The round fruits look like
cannonballs. The fruits reflect red-hot, gold-hot colour in the light of the
lantern. He highlights the major threats of war, misery and poverty to
the world. He also mentions the innocence of children. They enjoy the fruit
and the juice sticks to their fingers, cheek, nose, and chin. He wants
to show that even the threats of war, misery and poverty cannot crush the
human joys, love and innocence.
|
|
ان سطروں میں
شاعر کہتا ہے کہ گلی میں مختلف پھلوں جیسے خربوزہ ، امرود ، اور کنوں کی اسٹال لگے
ہوئے ہیں۔ گول پھل توپ کے گولوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ لالٹین کی روشنی میں پھل
سرخ ، سنہرے رنگ کی عکاسی کرتے ہیں۔ وہ جنگ ، بدحالی اور غربت کےدنیا کوجو بڑے
خطرات ہیں ان کونمایاں کرتا ہے۔ وہ بچوں کی معصومیت کا بھی ذکر کرتا ہے۔ وہ
پھلوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور جوس ان کی انگلیوں ، رخساروں ، ناک اور ٹھوڑی پر
چپک جاتا ہے۔ وہ یہ دکھانا چاہتا ہے کہ جنگ ، بدحالی اور غربت کے خطرات بھی
انسانی خوشیوں ، محبتوں اور معصومیت کو کچل نہیں سکتے ہیں۔
|
0 $type={blogger}:
Post a Comment