10th Class Poems
Try Again by William
Edward Hickson
This poem has been written by
William Edward Hickson. He teaches us a golden principle of success and conveys
us a universal message of continuous struggle. He says that we should keep on
trying again and again till success. He says that we may fail once or twice.
If we persist and keep on trying, we would be successful. If we act upon this
principle, we would become hardworking, brave, courageous, successful and
respectable. He says if we find our task hard, we should not give up our
struggle. The road to success is dotted with many tempting parking places. So
we should keep up trying again and again to cross this road and get brilliant
success.
|
یہ نظم ولیم ایڈورڈ ہیکسن نے لکھی ہے۔
وہ ہمیں کامیابی کا سنہری اصول سکھاتا ہے اور ہمیں مسلسل جدوجہد کا آفاقی پیغام
دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ہمیں کامیابی تک بار بار کوشش کرتے رہنا چاہئے۔ وہ کہتا
ہے کہ ہم ایک یا دو بار ناکام ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم ثابت قدم رہتے ہیں اور کوشش
کرتے رہتے ہیں تو ہم کامیاب ہوجائیں گے۔ اگر ہم اس اصول پر عمل کرتے ہیں تو ، ہم
محنتی ، بہادر ، ہمت والے ، کامیاب اور قابل احترام ہوجائیں گے۔ اس کا کہنا ہے
کہ اگر ہمیں اپنا کام مشکل لگتا ہے تو ہمیں اپنی جدوجہد ترک نہیں کرنی چاہئے۔
کامیابی کی راہ میں روکاوٹ کی بہت سی جگہیں آتی ہیں۔ لہذا ہمیں اس سڑک کو عبور
کرنے اور شاندار کامیابی حاصل کرنے کی بار بار کوشش کرتے رہنا چاہئے۔
|
The Rain by W. H. Davies
This beautiful poem has been
written by W. H. Davies. In this short poem the poet describes a reality of
life through the example of rain. He says that he hears the leaves drinking
rain. The upper leaves after quenching their thirst pass on the drops to the
lower leaves. Through this poem he describes the social discriminations in
the society. It means that the rich people get the golden chance first and
whatever remains trickle down to the poor. The poet does not look hopeless.
The poet says that the sun will come out after raining and will brighten up
each rain drop. It will be a lovely sight. He expresses his hope for the good
days. The poet means to say that there would be equality in the society just
like the sunshine which spreads all over the world equally.
|
یہ خوبصورت نظم ڈبلیو ایچ ڈیوس نے لکھی
ہے۔ اس مختصر نظم میں شاعر بارش کی مثال کے ذریعہ زندگی کی حقیقت کو بیان کرتا
ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ پتوں کی آواز سنتا ہے جوبارش کو پی رہے ہوتے ہیں ۔اوپروالے
پتے اپنی پیاس بجھانے کے بعد نچلے پتوں کی طرف قطرےگزر نےدیتے ہیں۔ اس نظم کے
ذریعہ وہ معاشرے میں معاشرتی امتیاز(فرق) کو بیان کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ
امیر لوگوں کو پہلے سنہری موقع مل جاتا ہے اور جو کچھ باقی بچ جاتا ہے وہ غریبوں
کوملتا ہے۔ شاعراس سے مایوس نظر نہیں
آتا۔ شاعر کہتا ہے کہ بارش کے بعد سورج نکلے گا اور بارش کے ہر قطرہ کو روشن کرے
گا۔ یہ ایک خوبصورت نظارہ ہوگا۔ وہ اچھے دنوں کی امید کا اظہار کرتا ہے۔ شاعر کا
مطلب یہ ہے کہ معاشرے میں برابری ہو گی
بلکل اس دھوپ کی طرح جو پوری دنیا پر یکساں طور پر پھیلتی ہے۔
|
Peace by Dr.
Hartmann
This short poem has been written
by Dr. Hartmann. In this poem the poetess describes a reality of life. She
presents the example of wind before us. She says that wind has positive and
negative impact. Wind in the form of storm smashes everything and destroys
trees, fields and buildings. But when the wind is gentle and cool it gives
lives to buds, birds and humans. We have to experience storms to enjoy peace.
It means that we should face
hardships of life with courage and patience. Hardworking and bravely is key
to the success. At the end we can say that poetess explains the reality of
life through the example of wind. We can enjoy life after passing through
hardships because life is the name of continuous struggle.
|
یہ مختصر نظم ڈاکٹر ہارٹمن نے لکھی ہے۔
اس نظم میں شاعر ہ نے زندگی کی ایک حقیقت کو بیان کیا ہے۔ وہ ہمارے سامنے ہوا کی
مثال پیش کرتی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ہوا کا مثبت اور منفی اثر رکھتی ہے۔ طوفان کی
شکل میں ہوا ہر چیز کو کچل دیتی ہے اور درختوں ، کھیتوں اور عمارتوں کو تباہ
کردیتی ہے۔ لیکن جب ہوا نرم اور ٹھنڈی ہو تو وہ کلیوں ، پرندوں اور انسانوں کو
زندگی بخشتی ہے۔ ہمیں امن سے لطف اٹھانے کے لئے طوفانوں کا تجربہ کرنا ہوگا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ہمت اور صبر
کے ساتھ زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنا چاہئے۔ محنت اور بہادری کامیابی کی کنجی
ہے۔ آخر میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ شاعر ہ ہوا کی مثال کے ذریعہ زندگی کی حقیقت
کی وضاحت کرتی ہے۔ ہم مشکلات سے گزر کر زندگی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں کیونکہ
زندگی مسلسل جدوجہد کا نام ہے۔
|
0 $type={blogger}:
Post a Comment