Lesson No. 4: Hazrat Asma حضرت اسماء (رضی اللہ تعالٰی عنہا)
|
|
Q.1:
|
What happened when Abu
Jehl asked about Hazrat Abu Bakar(رضی اللہ تعالی عنہ) from Hazrat
Asma (رضی اللہ
تعالی عنہا)?
|
جب ابو جہل
نے حضرت اسماء (رضی اللہ عنہا) سے حضرت ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کے بارے میں پوچھا
تو کیا ہوا؟
|
|
Ans.
|
When Abu Jehl asked about Hazrat Abu Bakar (رضی اللہ تعا لی عنہ), Hazrat
Asma (رضی اللہ تعالی عنہا) replied politely, “How would I know?”
|
جب ابو جہل
نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق پوچھا تو حضرت اسماء (رضی اللہ عنہا) نے
نرمی سے جواب دیا ، "میں کیسے جانوں(مجھے کیا پتا)؟"
|
|
Q.2:
|
Why
was Hazrat Abu Quhafaa (رضی اللہ تعا لی عنہ) worried?
|
حضرت ابو
قہافہ رضی اللہ عنہ کیوں پریشان تھے؟
|
|
Ans.
|
He was worried because he thought that
Hazrat Abu Bakar(رضی اللہ تعا لی عنہ),
had taken away all the wealth leaving Hazrat Asma (رضی اللہ تعا لی عنہا) and children
empty handed and helpless.
|
وہ پریشان
تھے کیوں کہ ان کے خیال میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ،حضرت اسماء (رضی اللہ
تعالٰی عنہا) اور بچوں کو خالی ہاتھ اور بے بس چھوڑ کر، تمام دولت لے گئے۔
|
|
Q.3:
|
How did Hazrat
Asma (رضی اللہ
تعا لی عنہا) console her grandfather?
|
حضرت اسماء
(رضی اللہ تعالٰی عنہا) نے اپنے دادا کو کس طرح تسلی دی؟
|
|
Ans.
|
After putting some pebbles at the
place of wealth she made her grandfather touch them. She consoled her grandfather by saying that her father had left
all his wealth at home.
|
دولت کے
مقام پر کچھ کنکریاں رکھنے کے بعد انہوں نے اپنے دادا کو اس کو چھونے پر مجبور
کیا ۔ انہوں نےاپنے داداکو یہ کہتے ہوئے تسلی دی کہ اس کے والد نے اپنی ساری
دولت گھر پر چھوڑ دی ہے۔
|
|
Q.4:
|
Who
was Hazrat Abdullah Bin Zubair(رضی اللہ تعا لی عنہ)?
|
حضرت
عبداللہ بن زبیر (رضی اللہ تعالٰی عنہ) کون تھے؟
|
|
Ans.
|
He
was the son of Hazrat Asma (رضی اللہ تعا لی عنہا).
|
وہ حضرت
اسماء (رضی اللہ تعالٰی عنہا) کے بیٹے تھے ۔
|
|
Q.5:
|
Which incident in the story shows
Hazrat Asma’s (رضی اللہ تعالی عنہا) love and respect for the
Rasool ﷺ?
|
کہانی میں
کون سا واقعہ حضرت اسماء (رضی اللہ تعالٰی عنہا) کا رسول اکرمﷺ سے محبت اور
احترام ظاہر کرتا ہے؟
|
|
Ans.
|
She took risk of her life and managed
to supply food to the Rasool (ﷺ) and her father. This shows her love and
respect for the Rasool (ﷺ).
|
انہوں نے
اپنی زندگی کا خطرہ میں ڈالا اور رسول اکرمﷺ اور اپنے والد کو کھانا فراہم کیا۔
اس سے رسول اکرمﷺ کے لئے ان کی محبت اور احترام ظاہر ہوتا ہے۔
|
|
Q.6:
|
Which
incident in the story shows the generosity of Hazrat Asma (رضی اللہ تعا لی
عنہا)?
|
کہانی کا
کون سا واقعہ حضرت اسماء (رضی اللہ تعالٰی عنہا) کی سخاوت کو ظاہر کرتا ہے؟
|
|
Ans.
|
When she inherited a garden, she sold
it and gave away all the money to the poor and the needy. This incident shows
her generosity.
|
جب انہیں
ایک باغ وراثت میں ملا تو انہوں نے اسے بیچ دیا اور ساری رقم غریبوں اور مساکین
کو دے دی۔ یہ واقعہ ہمیں ان کی سخاوت دکھاتا ہے۔
|
|
Q.7:
|
What
message do you get from the life of Hazrat Asma (رضی اللہ تعا لی
عنہا)?
|
حضرت اسماء
رضی اللہ عنہا کی زندگی سے آپ کو کیا پیغام ملتا ہے؟
|
|
Ans.
|
The message is that we should face all
the hardships and dangers bravely and courageously while being on the right
path.
|
پیغام یہ
ہے کہ ہمیں صحیح راہ پر چلتے ہوئے بہادری سے اور ہمت سے تمام مشکلات اور خطرات
کا سامنا کرنا چاہئے۔
|
|
Q.8:
|
“Her
life would always be a beacon of
light for all of us”. How?
|
"ان کی زندگی ہم سب کے لئے ہمیشہ روشنی کا مینارہ
ہوگی"۔ کیسے؟
|
|
Ans.
|
Hazrat Asma was an embodiment of
bravery, generosity and patience. She was a true Muslim and she did not take
care of her life and served the Rasool (ﷺ)
devotedly. Therefore her life will always be a beacon of light for all of us.
|
حضرت اسماء
بہادری ، سخاوت اور صبر کا مجسمہ تھیں۔ وہ ایک سچی مسلمان تھیں اور انہوں نے
اپنی زندگی کی پرواہ نہ کی اور رسول اکرمﷺکی دل و جان سے خدمت کی۔ لہذا اس کی
زندگی ہم سب کے لئے ہمیشہ روشنی کا مینارہ رہے گی۔
|
|
Q.9:
|
Who
were emigrants and where did they migrate?
|
ہجرت کون
کر رہے تھے اور ہجرت کہاں کر گئے ؟
|
|
Ans.
|
Rasool (ﷺ)
and Hazrat Abu Bakar(رضی اللہ تعا لی عنہ) were
emigrants. They migrated from Makkah to Madina.
|
رسول اکرمﷺاور
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہجرت کر رہے تھے۔ وہ مکہ سے مدینہ ہجرت کرگئے۔
|
|
Q.10:
|
Why was Abu Jehl furious?
|
ابو جہل غصے
کیوں تھا؟
|
|
Ans.
|
Abu Jehl was furious because he got
certain that the Rasool (ﷺ) had gone beyond his reach.
|
ابو جہل
غصے میں تھا کیوں کہ اسے یقین ہوگیا کہ رسول اکرمﷺاس کی رسائی(پہنچ) سے آگےجا
چکے تھے۔
|
0 $type={blogger}:
Post a Comment